Tuesday 17 April 2018

Piles بواسیر، پائلز

بواسیر، پائلز ۔ (Piles)
تعریف مرض
اس مرض میں مقعد کے اندر یا باہر مسے پیدا ہو جاتے ہیں، اس کی دو قسمیں ہیں نمبر ایک خونی ، نمبر دو بادی، خونی بواسیر میں مسوں سے خون رس کر آتا ہے جبکہ بادی بواسیر میں درد اور خارش ہوتی ہے ، خونی بواسیر میں خون کبھی پاخانہ سے مل کر آتا ہے، کبھی بعد از پاخانہ قطرہ قطرہ لگاتارخون کا اخراج ہوتا ہے ۔
قارئین کی آسانی کے لئے یہاں ہم خونی و بادی بواسیر کا علیحدہ علیحدہ بیان درج کرنے کی سعی کریں گے۔

بواسیر خونی پائلز۔( Piles)

ہیمورئیڈس۔ (Haemorrohords)
تعریف مرض
مقعد کے مقام کی رگوں کے منہ پر مسے پیدا ہوجاتے ہیں، پاخانہ سے پہلے یا بعد میں خون کا اخراج ہوتا ہے جو کہ اکثر قطروں کی صورت میں ہوتا ہے ۔
وجوہات
طب قدیم عام طور پر سودادی خون کو بواسیر کا سبب قرار دیتی ہے جو کہ اس طرح پیدا ہوتا ہے کہ یا تو گرم دواؤں کے استعمال ، سرخ مرچوں کی کثرت، گوشت خوری کی زیادتی یا سواد کے ساتھ تیز اور جلی ہوئی صفرا کے مل جانے سے اس میں احتراق لاحق ہو جاتا ہے ، یا سودادی اشیاء مثال کی طور پر مسور اور بینگن کے کثرت استعمال کے سبب سے خون غلظت اور احتراق پیدا کر کے آنتوں تک پہنچتا ہے اور آہستہ آہستہ اپنے نقص کے باعث نیچے کی طرف آنتوں کی رگوں کے ان انتہائی سروں تک پہنچ جاتا ہے جو امعائے مستقیم کے ساتھ ملی ہوئی ہیں اور وہ گندہ مادہ وہاں جلن پیدا کرنے کے علادہ کھچاوٹ پیدا کر دیتا ہے اور ان رگوں کے سرے اس کھینچا تانی کے اثر سے پھول کر ابھر آتے ہیں اور یہی ابھرے ہوئے سرے مسے کہلاتے ہیں ۔ بعض اوقات ان میں شدت کا درد اور تکلیف پیدا ہو جاتی ہے ۔ کبھی اس مقام پر وم کے سبب راستہ تنگ ہو کر سخت قبض کا باعث ہوجاتا ہے، اگر مشکل سے پاخانہ آئے بھی تو مسوں اور متورم رگوں پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے علادہ تکلیف اور درد کے خون بہنے لگتا ہے جو کہ پاخانہ کے ساتھ ملا ہوا نہیں ہوتا بلکہ کبھی پہلے اور کبھی بعد میں آتا ہے ۔ مرض کی شدت میں کبھی خون اس قدر خارج ہوتا ہے کہ مریض حد درجہ کمزور ہو جاتا ہے ، رنگ ذردی مائل ہوجاتا ہے ، جگر کا فعل درست نہیں رہتا ، آنکھوں پر بھر بھراہٹ پیدا ہو جاتی ہے بھوک کم اور سوء ہضم کی شکایت ہو جاتی ہے کبھی خصیہ ، مثانہ اور کمر میں بھی درد محسوس ہوتا ہے مرض کی شدت کے دوران درد سر لاحق ہو جاتا ہے زبان ہلکی سیاہ ہوتی ہے اور نچلے ہونٹ ہر سفیدی جھلکنے لگتی ہے ۔
طب جدید میں بواسیر کی تین اقسام بتائی گئی ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
نمبر1 ۔ اندرونی بواسیر ، جس کے مسے بہت اندر کی طرف ہوتے ہیں اور دیکھے نہیں جا سکتے ۔ ان مسوں سے خون تو آتا ہے لیکن درد بہت معمولی ہوتا ہے۔
نمبر ۲۔ درمیانی بواسیر ، جس میں نہ مسے بہت اندر ہوتے ہیں نہ ہی بالکل باہر ، بلکہ درمیان میں ہوتے ہیں۔
نمبر ۳۔ بیرونی بواسیر ، اس کے مسے باہر کی طرف ہوتے ہیں اور آسانی سے دیکھے جا سکتے ہیں ،اس میں اگر چہ خون کم خارج ہوتا ہے مگر درد شدت سے ہوتا ہے ۔

علامات
اندورنی مسوں سے خون خارج ہوتا رہتا ہے جو کہ براز یعنی پاخانہ کے ساتھ ملا ہوا نہیں آتا ، ان میں درد کچھ نہیں ہوتا ، بیرونی مسوں میں درد لازمی اور شدت کا ہوتا ہے ، مگر ان میں سے خون خارج نہیں ہوتا ۔
جو مسے دبر کے کنارے پر ہوں ان میں دونوں علامات پائی جاتی ہیں ، یعنی درد بھی اور خون کا اخراج بھی جب مرض ترقی کر جاتا ہے یعنی بڑھ جاتا ہے تو مسوں کا حجم یعنی سائز بھی بڑھ جاتا ہے ، اور خروج المقعد کا عارضہ بھی لاحق ہو جاتا ہے ۔ خون کبھی براز کے ساتھ قطرہ قطرہ ٹپکتا ہے لیکن کبھی اچھا خاصہ خارج ہو جاتا ہے مریض کمزور ہو جاتا ہے ، اس کا رنگ ذرد ہو جاتا ہے ، اور اگر بروقت علاج کی طرف توجہ نہیں دی جائے تو عرصہ دراز تک خون آتے رہنے سے مریض کے جسم میں خون کی کمی ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ جس سے مریض کو کمی خون کا عارضہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔

انتباہ
یہاں ہم یہ بتانا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں کہ کسی بھی اشتہاری دوا سے پر ہیز کریں جیسا کہ آپ بتایا جا چکا ہے کہ بواسیر کی بھی مختلف قسمیں ہیں تو ظاہر ہے کہ ان کا علاج بھی مختلف ہوتا ہے ، مگر بدقسمتی سے اکثر عزیز ہم وطن اشتہاری دواؤں پر اندھا دھن عمل پیرا ہو جاتے ہیں جبکہ دوائی بنانے والا ادارہ یا شخص صرف یہ لکھتا ہے کہ ہر قسم کی بواسیر سے چند یوم میں نجات حاصل کریں۔ یہ ہر گز درست نہیں ہے ۔ مرض کی صحیح تشخیص اور اس کے مطابق داوائیں مختلف ہوتی ہیں۔
بواسیر کا علاج بذریعہ آپریشن بھی کیا جاتا ہے ، مگر دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا بذریعہ آپریشن بواسیر کا علاج کتنا کامیاب ہے؟ تو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین ہونی چاہیئے کہ دنیا کا بڑے سے بڑا سرجن اس بات کی قطعی ذمہ داری نہیں لے گا کہ ایک دفعہ آپریشن کے بعد مرض دوبارہ نہیں ہوگا۔
آپریشن ویسے بھی بہت تکلیف دہ عمل ہے اور مرض کے مکمل ختم ہو جانے کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ اگر آپ ہماری رائے پوچھیں تو بواسیر کا بہتر اور سستا علاج ہومیوپیتھک اور حکمت میں موجود ہے، مگر ایک چیز یاد رہے کہ پرہیز تمام زندگی کا ہے ۔ کیونکہ یہ مرض بد پرہیزی سے دوبارہ عود کر آتا ہے چاہے آپریشن کرا لیں یا دنیا کا کوئی سا بھی علاج کرالیں، پرہیز لازمی ہے۔


اللہ نہ کرے اگر آپ مذکورہ بالا شکایات کا شکار ہیں تو برائے کرم اپنی تمام تر صورتحال سے ہمیں آگا ہ کریں۔یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ کسی قسم کی سگریٹ نوشی یا تمباکو کے عادی ہیںیا نہیں؟ کام کس نوعیت کا کرتے ہیں ؟ غذا میں کیا لیتے ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنےکا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
 al.heekmat@gmail.com
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419 

No comments:

Post a Comment