Friday 17 August 2018

دل اور سر کی بیماریوں کا علاج بذریعہ شہد اور دیگر اجزاء

دل اور سر کی بیماریوں کا علاج بذریعہ شہد اور دیگر اجزاء

اللہ کریم رب العزت نے دل کو سر چشمہ حیات بنایا ہے، اس کی باقاعدہ حرکات پر ہی زندگی کا تمام دارومدار ہے۔ جب صعف تونائی اور دیگ آفات کے باعث دل کی حرکت سست ہو جاتی ہے اور مریض ہر وقت موت کا منظر دیکھا کرتا ہے۔ تقویت دل کے خوالے سے دو آزمودہ نسخے آپکی نظر کر رہے ہیں۔

نسخہ نمبر ۱۔ شہد تقویت دل کے لئے ایک نعمت متبرقہ کی حثیت رکھتا ہے۔ اگر آپ اپنی غذا کے ساتھ ایک بڑا چمچ شہد کھا لیا کریں تو یقین جانیں اللہ کے حکم سے آپ کو کبھی دل کا کوئی آرضہ نہیں ہوگا۔

نسخہ نمبر ۲۔ شہد میں قوری عافیت بخشنے اور نڈھال گری گری طبعیت کو بحال کرنے کی پوری پوری صلاحیت اس ذات باری تعالیٰ نے رکھی ہے۔اگر آپ کی طبعیت نڈھال ہو یا کمزوری محسوس کر رہے ہوں تو بلا تامل ایک چمچ شہد چاٹ لیں انشاء اللہ فوری طبعیت بحال ہو جائے گی۔

سر کی بیماریاں اور بال گرنے کا علاج بذریعہ شہد۔
سر کی بیشمار بیماریوں کے لئے شہد ایک مفید اور موثر دوا ہے۔ یہ دماغ کو فضول مادوں سے پاک کر کے اسے انتہائی تقویت دیتا ہے ۔حافظہ تیز کرتا ہے او ر امراض باردہ ، عصبیہ، دماغیہ کے لئے فائدہ مند ٹانک ہے۔

نمبر ۱۔ سر چکرانے کا علاج بذریعہ شہد۔
سر چکرائے تو اس کے لئے مہندی کے بیج چار کرام اور شہد دس گرام لیں۔ پہلے مہندی کے بیجوں کا باریک سفوف بنا لیں پھر اس میں شہد ڈال کر خوب ملا لیں دن میں دو یا تین مرتبہ لیں۔ انشاء اللہ بے حد فائدہ ہوگا۔

نمبر۲۔ درد شقیقہ یعنی آدھے سر کے درد کا علاج بذریعہ شہد۔
یہ درد سر کے ایک جانب نصف حصے میں ہوتا ہے۔زیادہ تر طلوع آفتاب کے وقت شروع ہوتا ہے اور اور غروب آفتاب کے بعد اس میں تخفیف ہونے لگ جاتی ہے ۔ اور مرض کی شدد میں سر میں بے انتہا درد ہوتا ہے اس کو وہ ہی محسوس کر سکتا ہے جو اس میں مرض میں مبتلا ہو۔ اس کے لئے آپکو چاہیئے کہ ایک بوند شہد لے کر سر درد والے حصے کے مخالف نتھنے میں ڈال دیں انشاء اللہ فوری آرام آئے گا۔ یاد رہے درد شقیقہ کو عام زبان میں آدھے سر کا درد بھی کہا جاتا ہے۔

نمبر۳۔ گنجے پن کا علاج بذریعہ شہد۔
گنجے پن کے لئے پیاز کا رس اور شہد ہم وزن لیں اور سر کے گنجے یا کم بالوں والے حصے کی جگہ ہلکء ہاتھ سے ملیں۔ ایک ہفتہ متواتر یہ عمل جاری رکھیں انشاء اللہ تعالیٰ عزوجل بال پیدا ہونے شروع ہو جائیں گے۔

No comments:

Post a Comment