Friday 20 April 2018

Constipation قبض، کانسٹی پیشن

قبض، کانسٹی پیشن Constipation
تعریف مرض
اس مرض میں اجابت قدرتی طور پر نہیں ہوتی۔ یا پھر رفع حاجت کے وقت زیادہ دیر لگتی ہے۔
وجوہات
کبھی بلغم کی زیادتی ، کبھی دیر ہضم غذاؤں کا با کثرت استعمال سے آنتو ں میں سدے بن جاتے ہیں، ترش چیزوں کا زیادہ استعمال ، خون کی کمی ، جگر و اعصاب کی کمزوری، موٹاپا، بواسیر، رحم کے امراض ، آنتوں کی خشکی، سے یہ عارضہ لاحق ہو جاتا ہے۔
علامات
اجابت کے وقت دیر لگتی ہے، حواس کندہ اور اکثر سر میں درد رہتا ہے ، جسم کی رنگت زرد ہو جاتی ہے، یہ عارضہ دو قسم کا ہوتا ہے ، عارضی قبض اور دائمی قبض، یاد رہے عارضی قبض تو خود بخود ہی دور ہو جاتا ہے مگر دائمی قبض کا علاج ضرور کرنا چاہیئے، کیونکہ اس سے کئی دیگر پیچیدہ امراض پیدا ہو جاتے ہیں

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
 al.heekmat@gmail.com
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419 

سوئے ہضم، ڈس پیپسیا۔ Dyspepsia

    سوئے ہضم، ڈس پیپسیا۔Dyspepsia
تعریف مرض
اس مرض میں معدے کے فعل ہضم میں فرق واقع ہو جاتا ہے لیکن اس کی بناوٹ میں کسی قسم کی خرابھی رونما نہیں ہوتی۔
وجوہات
کھانے پینے میں لا پرواہی ، غذا کو اچھی طرح چبا کے نہیں کھانا، ایک ہی قسم کی غذا روزانہ کھانا، مصالحہ دار غذاؤں کا زیادہ استعمال، خوراک کے ساتھ زیادہ پانی پینا، جگر، لبلبہ، اور آنتوں کی رطوبت کا ناقص یا کم و پیش ہو جانا، گیسٹرک جوس اور پیپ سین پیدا ہونا، رطوبت صفرا وغیرہ کے خواص میں خرابی آجانا، رنج و غم، کثرت مصالحہ، خون کی خرابی، آلات ہضم کی قوت میں کمزوری ، وغیرہ سے بھی یہ عارضہ لاحق ہو جاتا ہے۔
علامات
معدہ کی کا رکردگی میں فرق آجاتا ہے، درد ، گرانی، بے چینی، ترش ڈکاریں ، کبھی دست، کبھی قبض، بدبو دار ڈکار، ہاتھ پاؤں کی ہتھیلیاں جلنا وغیرہ، اس کی خاص علامات میں شامل ہیں، اگر مرض شدید ہو تو عام کمزوری ، سستی، لاغری، دم کشی، ہاتھ پاؤں میں کھجلی، درد سر، ترش ڈکاریا کھارے ڈکار آنا، پیشاب میں تلچھٹ بیٹھنا، پرانی بد ہضمی، معدہ کے مقام پر دھیما دھیما درد ہونا، کھانا کھانے کے بعد پیٹ پھول جانا، ترش ڈکاریں آتی ہیں اور مریض کمزور ہو جاتا ہے۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
 al.heekmat@gmail.com
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419 

Tuesday 17 April 2018

Piles بواسیر، پائلز

بواسیر، پائلز ۔ (Piles)
تعریف مرض
اس مرض میں مقعد کے اندر یا باہر مسے پیدا ہو جاتے ہیں، اس کی دو قسمیں ہیں نمبر ایک خونی ، نمبر دو بادی، خونی بواسیر میں مسوں سے خون رس کر آتا ہے جبکہ بادی بواسیر میں درد اور خارش ہوتی ہے ، خونی بواسیر میں خون کبھی پاخانہ سے مل کر آتا ہے، کبھی بعد از پاخانہ قطرہ قطرہ لگاتارخون کا اخراج ہوتا ہے ۔
قارئین کی آسانی کے لئے یہاں ہم خونی و بادی بواسیر کا علیحدہ علیحدہ بیان درج کرنے کی سعی کریں گے۔

بواسیر خونی پائلز۔( Piles)

ہیمورئیڈس۔ (Haemorrohords)
تعریف مرض
مقعد کے مقام کی رگوں کے منہ پر مسے پیدا ہوجاتے ہیں، پاخانہ سے پہلے یا بعد میں خون کا اخراج ہوتا ہے جو کہ اکثر قطروں کی صورت میں ہوتا ہے ۔
وجوہات
طب قدیم عام طور پر سودادی خون کو بواسیر کا سبب قرار دیتی ہے جو کہ اس طرح پیدا ہوتا ہے کہ یا تو گرم دواؤں کے استعمال ، سرخ مرچوں کی کثرت، گوشت خوری کی زیادتی یا سواد کے ساتھ تیز اور جلی ہوئی صفرا کے مل جانے سے اس میں احتراق لاحق ہو جاتا ہے ، یا سودادی اشیاء مثال کی طور پر مسور اور بینگن کے کثرت استعمال کے سبب سے خون غلظت اور احتراق پیدا کر کے آنتوں تک پہنچتا ہے اور آہستہ آہستہ اپنے نقص کے باعث نیچے کی طرف آنتوں کی رگوں کے ان انتہائی سروں تک پہنچ جاتا ہے جو امعائے مستقیم کے ساتھ ملی ہوئی ہیں اور وہ گندہ مادہ وہاں جلن پیدا کرنے کے علادہ کھچاوٹ پیدا کر دیتا ہے اور ان رگوں کے سرے اس کھینچا تانی کے اثر سے پھول کر ابھر آتے ہیں اور یہی ابھرے ہوئے سرے مسے کہلاتے ہیں ۔ بعض اوقات ان میں شدت کا درد اور تکلیف پیدا ہو جاتی ہے ۔ کبھی اس مقام پر وم کے سبب راستہ تنگ ہو کر سخت قبض کا باعث ہوجاتا ہے، اگر مشکل سے پاخانہ آئے بھی تو مسوں اور متورم رگوں پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے علادہ تکلیف اور درد کے خون بہنے لگتا ہے جو کہ پاخانہ کے ساتھ ملا ہوا نہیں ہوتا بلکہ کبھی پہلے اور کبھی بعد میں آتا ہے ۔ مرض کی شدت میں کبھی خون اس قدر خارج ہوتا ہے کہ مریض حد درجہ کمزور ہو جاتا ہے ، رنگ ذردی مائل ہوجاتا ہے ، جگر کا فعل درست نہیں رہتا ، آنکھوں پر بھر بھراہٹ پیدا ہو جاتی ہے بھوک کم اور سوء ہضم کی شکایت ہو جاتی ہے کبھی خصیہ ، مثانہ اور کمر میں بھی درد محسوس ہوتا ہے مرض کی شدت کے دوران درد سر لاحق ہو جاتا ہے زبان ہلکی سیاہ ہوتی ہے اور نچلے ہونٹ ہر سفیدی جھلکنے لگتی ہے ۔
طب جدید میں بواسیر کی تین اقسام بتائی گئی ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
نمبر1 ۔ اندرونی بواسیر ، جس کے مسے بہت اندر کی طرف ہوتے ہیں اور دیکھے نہیں جا سکتے ۔ ان مسوں سے خون تو آتا ہے لیکن درد بہت معمولی ہوتا ہے۔
نمبر ۲۔ درمیانی بواسیر ، جس میں نہ مسے بہت اندر ہوتے ہیں نہ ہی بالکل باہر ، بلکہ درمیان میں ہوتے ہیں۔
نمبر ۳۔ بیرونی بواسیر ، اس کے مسے باہر کی طرف ہوتے ہیں اور آسانی سے دیکھے جا سکتے ہیں ،اس میں اگر چہ خون کم خارج ہوتا ہے مگر درد شدت سے ہوتا ہے ۔

علامات
اندورنی مسوں سے خون خارج ہوتا رہتا ہے جو کہ براز یعنی پاخانہ کے ساتھ ملا ہوا نہیں آتا ، ان میں درد کچھ نہیں ہوتا ، بیرونی مسوں میں درد لازمی اور شدت کا ہوتا ہے ، مگر ان میں سے خون خارج نہیں ہوتا ۔
جو مسے دبر کے کنارے پر ہوں ان میں دونوں علامات پائی جاتی ہیں ، یعنی درد بھی اور خون کا اخراج بھی جب مرض ترقی کر جاتا ہے یعنی بڑھ جاتا ہے تو مسوں کا حجم یعنی سائز بھی بڑھ جاتا ہے ، اور خروج المقعد کا عارضہ بھی لاحق ہو جاتا ہے ۔ خون کبھی براز کے ساتھ قطرہ قطرہ ٹپکتا ہے لیکن کبھی اچھا خاصہ خارج ہو جاتا ہے مریض کمزور ہو جاتا ہے ، اس کا رنگ ذرد ہو جاتا ہے ، اور اگر بروقت علاج کی طرف توجہ نہیں دی جائے تو عرصہ دراز تک خون آتے رہنے سے مریض کے جسم میں خون کی کمی ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ جس سے مریض کو کمی خون کا عارضہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔

انتباہ
یہاں ہم یہ بتانا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں کہ کسی بھی اشتہاری دوا سے پر ہیز کریں جیسا کہ آپ بتایا جا چکا ہے کہ بواسیر کی بھی مختلف قسمیں ہیں تو ظاہر ہے کہ ان کا علاج بھی مختلف ہوتا ہے ، مگر بدقسمتی سے اکثر عزیز ہم وطن اشتہاری دواؤں پر اندھا دھن عمل پیرا ہو جاتے ہیں جبکہ دوائی بنانے والا ادارہ یا شخص صرف یہ لکھتا ہے کہ ہر قسم کی بواسیر سے چند یوم میں نجات حاصل کریں۔ یہ ہر گز درست نہیں ہے ۔ مرض کی صحیح تشخیص اور اس کے مطابق داوائیں مختلف ہوتی ہیں۔
بواسیر کا علاج بذریعہ آپریشن بھی کیا جاتا ہے ، مگر دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا بذریعہ آپریشن بواسیر کا علاج کتنا کامیاب ہے؟ تو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین ہونی چاہیئے کہ دنیا کا بڑے سے بڑا سرجن اس بات کی قطعی ذمہ داری نہیں لے گا کہ ایک دفعہ آپریشن کے بعد مرض دوبارہ نہیں ہوگا۔
آپریشن ویسے بھی بہت تکلیف دہ عمل ہے اور مرض کے مکمل ختم ہو جانے کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ اگر آپ ہماری رائے پوچھیں تو بواسیر کا بہتر اور سستا علاج ہومیوپیتھک اور حکمت میں موجود ہے، مگر ایک چیز یاد رہے کہ پرہیز تمام زندگی کا ہے ۔ کیونکہ یہ مرض بد پرہیزی سے دوبارہ عود کر آتا ہے چاہے آپریشن کرا لیں یا دنیا کا کوئی سا بھی علاج کرالیں، پرہیز لازمی ہے۔


اللہ نہ کرے اگر آپ مذکورہ بالا شکایات کا شکار ہیں تو برائے کرم اپنی تمام تر صورتحال سے ہمیں آگا ہ کریں۔یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ کسی قسم کی سگریٹ نوشی یا تمباکو کے عادی ہیںیا نہیں؟ کام کس نوعیت کا کرتے ہیں ؟ غذا میں کیا لیتے ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنےکا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
 al.heekmat@gmail.com
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419 

حیض کی زیادتی


کثرت ایام یا دنوں کی ذیادتی
تعریف مرض
جب ایام کے دنوں میں حیض کثرت سے آئیں یعنی اس مرض میں خون عام طور سے زیادہ اور بے قاعدگی سے آئے تو اسے کثرت ایام یا کثرت حیض کہتے ہیں ، لیکن جب خلاف معمول زیادہ دنوں تک جاری رہیں تو اسے استخاصہ کہتے ہیں۔
ایام مقررہ میں زیادتی مثال کی طور پر عام حالت میں ایام پانچ دن مقرر ہیں تو آٹھ یا دس دن ہو جائیں یا ایام مقررہ کے علاوہ بھی کسی وقت خون کا جاری ہو نے کو کثرت حیض یا ایام کی زیادتی کے مرض سے موسوم کیا جائے گا۔

وجوہات
بدن میں خون کی زیاتی، صفرا کی آمیزش سے خون کا پتلا ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے رگوں کا منہ کھل جاتا ہے ، بچہ دانی کء عضلات کا ڈھیلا ہو جانا، غلبہ سواد سے رگوں کا منہ کھل جانا، زیادتی ملاپ ، زیاتی اولاد یا جنرل کمزوری سے بچہ دانی کی کمزوری، گرم اشیاء کا با کثرت استعمال، رحم کے امراض جیسا کہ رحم کا ٹل جانا، حمل کا گرجانا، سوزش رحم، یاد رہے کہ ایام ماہواری کے دنوں میں غیر فطری عمل سے بھی یہ مرض لاحق ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
علامات
ایام بکثرت آتے ہیں ، کبھی کبھی کم مقدار میں بار بار آتے ہیں ، کبھی ایک ہی بار میں زیادہ مقدار میں خارج ہوتے ہیں ، کبھی زیادہ خارج ہونے سے مریضہ سخت کمزور اور نڈھال ہو جاتی ہے، قبض ہوتا ہے ، چہرہ پر مردنی سی چھا جاتی ہے ، جسم لاغر اور کمزور ہو جاتا ہے ، پیڑو اور کمر میں درد ہوتا ہے ، بھوک نہیں لگتی ، کبھی پاؤں پر ورم کی شکایت ہوتی ہے، مرض کی شدت میں کمزوری سے غشی طاری ہو جاتی ہے۔
وجوہات کے مطابق ایام میں درد اور گرانی زیادہ ہوگی، چہرہ اور بدن کی رنگت لال ہوگی ، خون کے زیادہ اخراج ہونے کے باوجود کمزوری معلوم نہیں ہوگی ، خون کا قوام پتلا اور سوجن سے خارج ہوگا، غلبہ بلغم کی صورت میں خون سفیدی مائل اور گاڑھا ہوگا، پستان نرم ہونگے ، کمر میں درد محسوس ہوگا، غلبہ سواد کی حالت میں سیاہ رنگ کا بدبو دار خون خارج ہوگا، دائیں طرف سوجن محسوس ہوگی ، چوٹ یا وضع حمل کی شدید حالت کی صورت میں بچہ دانی کی طاقت کمزور ہو گی ، باقی علامات ظاہر ہوں گی۔


اللہ نہ کرے اگر آپ حیض کی زیادتی جیسے مرض کی کیفیت میں مبتلا ہیں تو برائے کرم اپنی تکلیف کے بارے میں ہمیں مکمل طور پر آگاہ کریں۔ خاص طور پر اپنی تمام علامات بھی بتائیں ۔
یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ غذا میں کیا لیتی ہیں؟ بچے ہیں یا نہیں؟ مرچ مصالحے دار غذائوں کا استعمال کس حد تک کرتی ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنے کا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
al.heekmat@gmail.com 
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419  


Leucorrhoea سیلان الرحم۔ لیکوریا۔

سیلان الرحم۔ لیکوریا۔ (Leucorrhoea)
تعرتف مرض
اس مرض میں عورت کی اندام نہانی سے سفید زردی مائل رطوبت خارج ہوتی ہے ، جس میں کبھی بدبو بھی ہوتی ہے ، اور فی زمانہ کے لحاظ سے مہبلی آلائش لگ بھگ پچاس فیصدی عورتوں میں پائی جاتی ہے ۔ یعنی پانی کی شکایت آج کل بالکل عام پائی جاتی ہے اگر اس مرض کا جلد علاج نہ کیا جائے تو اس سے ضعف اعضاء رئیسہ اور دیگر شکایات کے باعث حمل برقرار رہنے یا حمل ہونے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

وجوہات
چھوٹی عمر میں حمل قرار پانے ، جنرل کمزوری ، خون کی کمی، رحم کا ورم، کثرت ملاپ ، زنانہ سوزاک ، آتشک، بندش ایام ، غم و غصہ ، خوف و ہراس، اور جنسی امراض کے باعث بھی یہ مرض لا حق ہو جاتا ہے۔
علامات
بیرونی طور پر یونی میں خارش ہوتی ہے، اور اس سے سفید زردی مائل رطوبت کا اخراج ہوتا ہے ، کمر میں درد ہوتا ہے ، پیڑو میں بوجھ اور درد کی شکایت محسوس ہوتی ہے ، بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہوتی ہے، ماہواری میں تکلیف محسوس ہوتی ہے ، کام کاج کو جی نہیں چاہتا، اور مرض کی موجودگی میں اکثر حمل نہیں ٹھر پاتا ، اکثر قبض کی شکایت بھی ہو جاتی ہے۔

اللہ نہ کرے اگر آپ لیکوریا جیسے مرض کی کیفیت میں مبتلا ہیں تو برائے کرم اپنی تکلیف کے بارے میں ہمیں مکمل طور پر آگاہ کریں۔ خاص طور پر اپنی تمام علامات بھی بتائیں ۔
یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ غذا میں کیا لیتی ہیں؟ بچے ہیں یا نہیں؟ مرچ مصالحے دار غذائوں کا استعمال کس حد تک کرتی ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنے کا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔

لیکوریا کے علاج کے بارے میں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں
 
یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
al.heekmat@gmail.com 
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419  


disorders of Menstrual حیض کی بے قاعدگی

 حیض کی بے قاعدگی یا مشکل سے آنا
تعریف مرض
ایام کا دیر سے آنا عام طور پر بند ہوجانے کا پیش خیمہ ہوا کرتا ہے اس مرض میں یا تو شروع سے ایام آتے ہی نہیں یا کچھ مدت آک بند ہو جاتے ہیں یا زیادہ دیر کے بعد آتے ہیں ، چناچہ جب ایام کے درمیان دو ماہ کا عرصہ ہوجائے تو اسے ایام کی بے قاعدگی یا بند ہونے کا پیش خیمہ سمجھنا چاہیئے، یاد رہے کہ حمل کے دنوں میں یا بچے کو دودھ پلانے کے زمانہ میں اکثر ایام بند ہو جاتے ہیں اس کو ہرگز مرض نہیں سمجھا جائے گا۔
وجوہات
حیض کی بے قاعدگی یا مشکل سے آنے کے مختلف اسباب ہیں، مثال کی طور پر قلت خون، کسی پرانی بیماری جیسے سل و دق، امراض گردہ و جگرکے باعث یا پیدائشی کمزوری ، بواسیر ، نکسیر یا تلی بڑھ جانے سے مریضہ کے جسم میں خون کی مقدار کم ہو جاتی ہے، سردی ، خشکی جسم کا موٹاپا، سیلان الرحم یعنی لیکوریا، ایام کے دوران سردی لگ جانا ، بارش میں بھیگنا، کثرت ملاپ وغیرہ وغیرہ۔۔
علامات
نیند کا زیادہ آنا، ہاضمہ کی کمزوری ہونا، اگر یہ مرض گرمی کی وجہ سے ہوگا تو گرمی کے آثار ظاہر ہونگے، سردی سے ہوگا تو سردی کی علامت ظاہر ہوگی، ایام کے دوران اعضاء شکنی اور بے چینی ، پیڑوں کے مقام پر گرانی یعنی بھاری پن ، کمر کولہے، اور رانوں میں درد ہوتا ہے۔

اللہ نہ کرے اگر آپ ایام کی بے قاعدگی ، یا مشکل سے ایام آنے کی کیفیت میں مبتلا ہیں تو برائے کرم اپنی تکلیف کے بارے میں ہمیں مکمل طور پر آگاہ کریں۔ خاص طور پر اپنی تمام علامات بھی بتائیں ۔
یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ غذا میں کیا لیتی ہیں؟ بچے ہیں یا نہیں؟ مرچ مصالحے دار غذائوں کا استعمال کس حد تک کرتی ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنے کا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
al.heekmat@gmail.com 
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419  

Sunday 1 April 2018

مردانہ بانچھ پن Male Infertility


مردانہ بانچھ پن Male Infertility 
تعریف مرض
مرد کی منی میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ، اسکے لئے مریض کا ضعف الباہ یا کمزور ہونا ضروری نہیں، یعنی ایسا مرد جسکی منی میں ویرج کے کیڑے کم ہوں یا ویرج کے کیڑے کسی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہوں یا پھر سرے سے کیڑے موجود ہی نہ ہوں ۔ ایسا مرد باقاعدگی کے ساتھ جماع یعنی حق زوجیت بھرپور انداز میں ادا کرتا ہے تو منی میں کیڑوں کا کمزور ہونا یا عدم موجودگی کسی بھی مردانہ کمزوری پر دلالت نہیں کرے گی۔
وجوہات
خصیوں کا پیدائشی طور پر نہ ہونا، یا جوف شکم سے طوفوں میں نہ اترنا، یا پیدائشی طور پر کیڑوں کا سرے منی میں نہ ہونا(یا دہے پیدائشی طور پر منی میں کیڑوں کے نہ ہونا صرف شاذو نادر ہی ہوتا ہے) اس کے علاوہ بھی مردانہ بانچھ پن کی دیگر وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے کے منی کی کمی، کسی تیز مادہ کی وجہ سے کیڑوں کا زندہ نہ رہنا، کیڑوں کی رفتار میں کمی، کیڑوں کی بناوٹ یعنی سر یا دم میں خامی یا کمزوری۔
الغرض یہ ایک لمبی بحث ہے یہاں ہم نے بہت اختصار سے کام لیا ہے۔
یا د رہے کہ کسی بھی نتائج پر پہنچنے سے پہلے ہمیں کسی اچھی لیبارٹری (جیسے کہ آغا خان لیب ) سے منی کا ٹیسٹ ضرور کرا لینا چاہیئے 
، دیگر ٹیسٹ تو ہم کہیں سے بھی کرا سکتے ہیں مگر یاد رہے کہ منی کا ٹیسٹ جس کو سیمن انالیسز کہا جاتا ہے یہ رپورٹ بہت حساس ہوتی ہے تو بہتر ہی ہے کہ اسکی اچھی لیب سے ہی کرائی جائے تاکہ حتمی نتائج سامنے آئیں۔
رپورٹ کرانے سے پہلے چند چیزیں ذہن نشین کر لیں۔
رپورٹ کرانے سے پہلے کم از کم ملاپ سے تین دن کا پرہیز لازمی ہے ۔ اور چوتھے دن رپورٹ کرالینی چاہیئے۔
کسی بھی صورت بتائے گئے دنوں سے زیادہ وقفہ نہ ہو۔ کیونکہ بہت سے حضرات یہ خیال کرتے ہیں کہ رپورٹ کرانے سے پہلے مباشرت سے جتنے دن زیادہ کا وقفہ ہوگا رپورٹ اتنی ہی اچھی آئے گی، مگر یہ کلیہ ہرگز درست نہیں ہے، کیونکہ منی کے کیڑے حد چار دن کے بعد منی میں ہی مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور رپورٹ بالکل غلط آ سکتی ہے ، اور غلط رپورٹ معالج کو غلط سمت میں ڈال سکتی ہے۔

رپورٹ کے لئے سیمپل آپکو لیبارٹری میں ہی دینا پرے گا۔ یاد رہے سیمپل نکالنے کے لئے کسی بھی قسم کی کوئی چکنائی یا صابن وغیرہ ہرگز ہرگز استعمال نہ کریں۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اگرآپ ایلوپیتھی طریقہ علاج کی طرف رجوع کرتے ہیں تو یہ بات ذہن نشین فرمالیں کہ ایلوپیتھی نے مردانہ اسپرمز کی خرابی میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی ایلوپیتھی کے ماہر ڈاکٹر بھی بلاآخر آپکو ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا مشورہ  ہی دیگا اس کے لئے آپکو لاکھوں روپے کی ضرورت ہے اور کسی بھی قسم کی کوئی گارنٹی بھی نہیں ہے اکثر یہ عمل فیل ہی ہوتا دکھائی دیا ہے۔ ا بھی کچھ ملکی اور خاص کر غیر ملکی فارماسیٹوکلز کمپنیز نے اس میں کچھ پیش رفت کری ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیئے کچھ نیوٹریشنز والی ادویات کیپسول اور ٹیبلٹ کی شکل میں پیش کری ہیں ممکن ہے کہ وہ سود مند ہوں مگر اور ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ انکے ضمنی نتائج کیا ہو سکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ انتہائی مہنگی ہیں ہر کس و ناکس انکو خریدنے کی قوت نہیں رکھتا۔

ہم اپنے کر م فرماعزیز ہم وطنوں اور دیگر بے اولاد مسلمان بھائیوں سے ملتمس ہیں کہ اگر اللہ نہ کرنے وہ بے اولادی کے مسئلہ سے خائف ہیں تو اپنی سیمن انالیسز کی رپورٹ مذکورہ بالا دیئے گئے طریقے سے کرا کے ہمیں ارسال کریں۔اگر بے اولادی بوجہ مرد کی سیمین یعنی منی کی کسی خرابی کی وجہ سے ہوئی تو انشاء اللہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ اس خرابی کو دور کیا جا سکے۔


مردانہ بانچھ پن کا علاج جاننے کے لئے اس لنک پر کلک کریں

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
al.heekmat@gmail.com 
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419  
 

ذیابیطس ، یا شوگر اور سیکس Diabetes And Sex

ذیابیطس ، یا شوگر اور سیکس Diabetes And Sex
یہ بیماری بہت عام ہوتی جا رہی ہے ۔ جہاں تک غور کیا جاتا ہے دماغی کام کرنے والے حضرات اس میں زیادہ مبتلا نظر آتے ہیں۔تحقیقات کے مطابق اس مرض کی سب سے بڑی وجہ لبلبہ کی کارکردگی میں فتور پیدا ہونا ہے۔ قدرت نے لبلبہ میں کار کرنے کی جو فطری صلاحیت رکھی ہے اس میں توازن خراب ہونے کی صورت میں شکر کا استحالہ کی کمی واقع ہو جاتی ہے اور مرض ذیابیطس کا سبب بنتی ہے ۔
ویسے تو ذیابیطس تمام اعضاء انسانی پر ہی اثر انداز ہوتی ہے مگر خاص کر اس کا اثر جنسی اعضاؤں کے فعل میں کمی اور انتہائی ضعف کا سبب بنتا ہے۔
ذیابیطس کا مرض اگر عرصہ دراز سے لاحق ہے تو مریض ملاپ کا فعل انجام دینے سے قاصر ہوتا ہے، اگر آپ ایلوپیتھی کے کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں گے تو یقیناًوہ آپکو سیکس کے مسئلہ کے حل کے لئے وقتی طور پر یا حسب ضرورت وائیگرا یا اس جیسی کوئی گولی تجویز کرے گا، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وائیگرا یا اس قبیل کی کوئی دوسرے گولی انسانی صحت کے لئے بے ضرر ہے؟ ہرگز نہیں ایک تو یہ وقتی سہارا ہے اور دوئم اس کے ضمنی اثرات بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
ہماری رائے یہ ہے کہ ذیابیطس کے مریض کو اپنی سیکس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہر کچھ مہینوں بعد دیسی دوا لے لینی چاہیئے، کم از کم اس دوا کے استعمال سے کسی قسم کے ضمنی اثرات سے بچا جا سکے گا۔ انشاء اللہ عزوجل۔
 
اللہ نہ کرے اگر آپ مذکورہ بالا مرض کا شکار ہیں تو برائے کرم اپنی تمام تر صورتحال سے ہمیں آگا ہ کریں۔یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ کسی قسم کی سگریٹ نوشی یا تمباکو کے عادی ہیں یا نہیں؟ کام کس نوعیت کا کرتے ہیں ؟ غذا میں کیا لیتے ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنے کا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
al.heekmat@gmail.com
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419  

سرعت انزال (Premature Ejaculation)

سرعت انزال  (Premature Ejaculation)
تعریف مرض
ملاپ کے وقت طبعی مدت سے کم وقت میں انزال یعنی مادہ منویہ کا اخراج ہو جاتا ہے، نیز سرعت ایک ایسا عارضہ ہے جو فعل ملاپ کی تکمیل نہیں ہونے دیتا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر طبعی مدت کتنی ہونی چاہیئے ؟ تو آسان جواب یہ ہے کہ اختلاف مزاج و عمر کی وجہ سے مختلف لوگوں میں مدت یعنی منی خارج ہونے کی مدت میں قرق ہو تا ہے جوانی میں یہ مدت کم ہوتی ہے ، حالت صحت میں یہ وقفہ ایک ، ڈیڑھ سے لے کر پانچ منٹ تک ہوتا ہے ۔
وجوہات
کثرت ملاپ یا جلق مشت زنی سے ذکاوت حس ، منی کی کثرت ، حدت و حرارت یا رقت منی ، عرصہ تک ترک ملاپ کمزوری اعضائے رئیسہ و اعصاب، پیشاب کی نالی کی سوجن، ورم غدہ مذی یا بعض اوقات بغیر ملاپ کے منی خارج ہو جاتی ہے۔
علامات
ملاپ کے بعد جلدی یا بعض اوقات بغیر ملاپ کے بھی منی خارج ہو جاتی ہے، بعض اوقات صرف شہوانی خیالات سے ہی ویرج یعنی منی نکل جاتی ہے، اکثر کامل یعنی مکمل انتشار نہیں ہوتا اور طبعی لذت حاصل نہیں ہوتی ۔ چونکہ مریض اپنے ارادے میں بخوبی کامیاب نہیں ہو پاتا۔ اس لئے نادم ہوتا ہے ، اور کبھی ندامت کے مارے زندگی پر موت کو ترجیح دیتا ہے۔
نوٹ
 عمر کے اعتبار سے سرعت انزال کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں لہٰذا ان کا علاج بھی مختلف ہو تاہے۔

اللہ نہ کرے اگر آپ مذکورہ بالا شکایات کا شکار ہیں تو برائے کرم اپنی تمام تر صورتحال سے ہمیں آگا ہ کریں۔یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ کسی قسم کی سگریٹ نوشی یا تمباکو کے عادی ہیں یا نہیں؟ کام کس نوعیت کا کرتے ہیں ؟ غذا میں کیا لیتے ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنے کا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔


سرعت انزال کے علاج کے بارے میں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
al.heekmat@gmail.com
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419

شادی سے پہلے یا بعد کی کمزوری:Weakness of Before Or After Marriage

شادی سے پہلے یا بعد کی کمزوری Weakness of Before Or After Marriage
تعرف مرض
اگر طاقت مردمی بالکل ختم ہو گئی ہو تو اسکو شادی سے پہلے یا بعد کی کمزوری سے موسوم کیا جائے گا۔لیکن جب اس قوت میں کمی ہو جائے تو اسکو خاص کمزوری کا نام دیا جاتا ہے۔
وجوہات
شادی شدہ حضرات میں کثرت ملاپ ، غیرشادی شدہ حضرات اور نوجوانوں میں جلق یعنی مشت زنی، اغلام یعنی ہم جنس پرستی، کثرت احتلام جریان ، عضوتناسل کے نقائص ، خصیہ کا ورم جو بوجہ زہریلے زخم کے ہو، ویرج یعنی منی کی کمی ، زیادہ دماغی و جسمانی محنت، رنج و غم، جنرل کمزوری، موٹاپا، نشیلی اشیاء کا بے دریغ استعمال ، یاد رہے بعض دفعہ یہ مرض ذہنی و نفسیاتی بھی ہوا کرتا ہے۔کیونکہ کئی اصحاب صاحب اولاد ہونے اور قوت درست ہونے کا باوجود شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کا عضو چھوٹا ہے، خصیئے چھوٹے ہیں مادہ منی پتلا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔
علامات
عضو سکڑاؤ میں ڈھیلا رہتا ہے ، جس قوت ملاپ ناقص یا بالکل ختم ہو جاتی ہے کبھی معمولی سا تناؤ ہو جاتا ہے اور کبھی طبعیت ایسی منتشر ہوتی ہے کہ تناؤ بالکل نہیں ہوتا اور کبھی ملا کی طرف بالکل رغبت نہیں ہوتی، مریض سست کمزور اور پست ہمت اور چڑ چڑا ہو جاتا ہے ، چہرہ ذرد، نظر کمزور ، ہاتھ پاؤں سرد ، سر، کمر اور پنڈلیوں میں درد، نبض کمزور، نیند کی کمی، ہاضمہ خراب ، بھوک کی کمی ، اور پریشانی کے عوارض لاحق ہو جاتے ہیں، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے بن جاتے ہیں ، عضو تناسل کی وریدیں یعنی نسیں نمایاں ہو جاتی ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مختلف لوگوں میں جنسی استعداد مختلف ہوتی ہے، لوگوں کی ایک قسم ایسی ہے جن میں ملاپ کی طاقت قدرتی طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے، جو چوبیس گھنٹے میں ایک بار یا ایک سے زیادہ بار ملاپ کی استعداد یعنی طاقت رکھتے ہیں، اوسط یعنی درمیانی استعداد رکھنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے ان کے لئے ہفتہ میں ایک یا دو بار ملاپ کافی ہوتا ہے ، ملاپ میں کشش کی کمی ہونے کے ساتھ ساتھ ملاپ میں کمی واقع ہونے لگتی ہے ، تیسری قسم وہ لوگ ہوتے ہیں جن کو مہینے میں ایک بار ملاپ کی خواہش ہوتی ہے۔مگر یہ تمام افراد نارمل قرار دیئے جائیں گے۔
یہاں پر ایک بہت اہم اور یاد رکھنے والی بات سے آپکو آگاہ کرنا ہم اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں ۔ جب کمزوری کے حوالے سے علاج کرانے میں بھی کوئی بہتری نہ ہو سکے تو معالج کو نفسیاتی معملات کی طرف بھی غور کرنا چاہیئے، جیسا کہ جذبات کا انسانی جسم کے نظام پر پہت گہرا اثر پڑتا ہے ۔ خاص طور پر حساس طبع لوگوں کے نظام جسم پر جذبات کا بہت زیادہ اثر دیکھنے میں آتا ہے ۔ غم و غصہ ، نا امیدی ، اور برا فروختگی جیسے نقصان دہ جذبات کی فراوانی حساس لوگوں میں کمزوری اور اور ملاپ کی طرف سے بے رغبتی اور نفرت کا موجب ہو سکتی ہے۔دماغ میں یاس و غم اور نفرت کے جذبات بسے ہونے کی وجہ سے حساس طبع لوگ وظیفہ زوجگی ادا کرنے سے قاصر رہ جاتے ہیں ۔لاشعوری طور پر یہ جذبات ذہن میں موجود ہو سکتے ہیں اور خود ساختہ کمزوری پیدا کر سکتے ہیں، ان کے حساس ذہن پر کمزوری کا برا اثر پڑتا ہے اور وہ مکمل طور پر ناامیدی اور مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
عام طور پر یہ لوگ اپنی کمزوری کا سبب رطوبت میں بے قاعدگی اور نقص تصور کرتے ہیں لیکن درحقیقت ان کی جنسی رطوبت میں کوئی نقص نہیں ہوتا۔ جیسا کہ ہم عرض کر چکے ہیں کہ غم وغصہ ، مایوسی و نفرت سے چھٹکارا ہی کمزوری سے نجات کا سبب بن سکتا ہے۔
اس ضمن میں یہ بات بھی یاد رہنا چاہیئے کہ جب تک ذہنی کشمکش باقی رہے گی تو کمزوری بھی باقی رہے گی احساس کمتری اور خود اعتمادی کی کمی کی وجہ سے ہی لوگ اکثر لوگ کمزوری کا شکار ہوتے ہیں لیکن بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن پر غم و غصہ اور نفرت ، یاس کے جذبات اثر انداز نہیں ہوتے اور انکی طاقت بدستور برقرار رہتی ہے ۔ اس کے بر عکس حساس طبع لوگوں میں یہی جذبات نظام جسم پر اثر انداز ہو کر کمزوری پیدا کرتے ہیں اور ان جذبات کا جب جنسی غدود پر اثر پڑتا ہے تو ان کے فعل میں فتور پیدا ہو جاتا ہے ۔ جب حقیقی طور پر خواہش ملاپ بیدا رہوتی ہے تو خصیوں میں سے خلیات نکل کر خون میں شامل ہو جاتے ہیں ان خلیات کے خون میں شامل ہونے سے عضو مخصوص میں نعوظ پیدا ہوتا ہے لیکن خصیوں میں سے کافی تعداد میں خلیات نہ نکلیں تو نعوظ پوری طرح پیدا نہیں ہو سکتا اگر ملاپ کی خواہش حقیقی ہو تو خصیوں میں سے یہ خلیات نکل کر خون میں شامل ہو جاتے ہیں لیکن ملاپ کی حقیقی خواہش نہ ہونے کی وجہ سے جب نعوظ پیدا نہیں ہوتا تو وہ شخص خود کو ناکارہ تصو رکرنے لگتا ہے۔
ذہن کے علاوہ جسمانی اسباب سے بھی کمزوری پیدا ہوتی ہے موٹاپا، رگوں کا پھول جانااور گنھٹیا جیسے امراض سے بھی کمزوری پیدا ہو جاتی ہے۔ ان امراض کی وجہ سے جنسی غدود قبل از وقت ناکارہ ہونے لگتے ہیں اور خواہش ملاپ کے وقت خصیوں سے رطوبت نکل کر خون میں شامل نہیں ہوتیں اور پورا نعوظ پیدا نہیں ہوتا، یاد رہے کہ رگوں کے پھولنے سے خاص طور پر کمزوری پیدا ہوتی ہے ۔ اور اگر کمزوری پیدا ہوتے ہی یاس و نا امیدی پیدا ہونے لگے تو کمزوری مکمل ہو جاتی ہے مریض خود کا نا قابل علاج تصور کرنے لگتا ہے۔ مگر یہ اسکی خود ساختہ سوچ کے سوا کچھ نہیں۔
بعض لوگوں میں پچاس سال کی عمر گزرنے کے بعد بڑھاپے اور کمزوری کے آثار اجاگر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو آہستہ آہستہ مکمل کمزوری میں تبدیل ہو جاتے ہیں ایسے لوگوں میں کوئی جذباتی کش مکش نہیں ہوتی اور انکے غدود بھی صحت مند ہو تے ہیں ۔ لیکن عضو مخصوص کا معائنہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی رگیں پھول کر سخت ہو گئی ہیں ان پھولی ہوئی رگوں میں جب خون پہنچتا ہے تو نعوظ پوری طرح سے نہیں ہوتا، یاد رہے کہ بہت زیادہ شراب اور تمباکو کا استعمال کرنے سے بھی رگیں پھول جاتی ہیں جس کی وجہ سے نعوظ حاصل نہیں ہو پاتا۔
الغرض مختصر طور بچپن کی غلط کاریوں کے علاوہ بھی مندجہ ذیل وجوہات کی بناء پر بھی کمزوری پیدا ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
حد سے زیادہ ذہنی اور جسمانی تھکان، نیند کی کمی، ضرر رساں جذبات کی فراوانی، رگوں کا سخت ہونا اور پھول جانا، بہت زیادہ ملاپ، لمبے عرصے سے ملاپ سے پرہیز، جنسی غدود کا ناقص فعل، شراب کا حد سے زیادہ استعمال، کثرت تمباکو نوشی، زہریلے زخم، دق ، گنٹھیا اور خون کا دباؤ۔


اللہ نہ کرے اگر آپ مذکورہ بالا شکایات کا شکار ہیں تو برائے کرم اپنی تمام تر صورتحال سے ہمیں آگا ہ کریں۔یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ کسی قسم کی سگریٹ نوشی یا تمباکو کے عادی ہیں یا نہیں؟ کام کس نوعیت کا کرتے ہیں ؟ غذا میں کیا لیتے ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنے کا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔


شادی سے پہلے کی کمزوری کے علاج کے بارے میں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
al.heekmat@gmail.com 
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419

جلق ، مشت زنی یا خود لذتی۔ Masterbation

جلق ، مشت زنی یا خود لذتی۔(Masterbation)

تعریف مرض
جلق، مشت زنی یا خود لذتی ان برے اعمال کا نام اور غیر طبعی فعل ہے کہ جب فریق ثانی یعنی صنف نازک کی غیرموجودگی میں جالق یعنی مشت زنی کرنے والا غیر فطری طریقوں سے اعضائے تناسل میں مالش کر کے یا رگڑ کر انتشار پیدا کرتا ہے اور سرور حاصل کرتا ہے عام طور پر جالق اپنے ہاتھ سے کام لیتا ہے اس ہی لئے اسے مشت زنی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔
ہاتھ کے علاوہ دوسری کئی قسم کی چیزوں سے یہ فعل بد انجام دیا جاتا ہے۔ اور بعض نادان جالق تو ربڑ کی بنی ہوئی اشیاء مطلب براری کے لئے استعمال کرتے ہیں نیز بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کھیل کود کے دوران یا موٹر سائیکل یا سائیکل کی گدی کی رگڑ لگنے سے اتفاقیہ طور پر انزال ہو جاتا ہے اور پھر اس فعل بد کی عادت مستقل ہو جاتی ہے۔
المیہ یہ ہے کہ جلق کی عادت محض مردوں تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ عادت بد عورتوں میں بھی بہ درجہ اتم پائی جاتی ہے ، اگر گندی فلمیں ، فحش لٹریچر ، انٹرنیٹ پر عشق انگیز تماشے نہ دکھائے جائیں تو ان صورتوں میں جوان عورت کا جلق سے کی بری عادت سے منوس ہو جانا تعجب کی بات نہیں ۔ اس مرض میں مریض ملاپ کے بغیر ہاتھوں یا رانوں کی حرکات سے عضو تناسل کو رگڑ کر یا صرف فحش فلموں کے ذریعے مادہ منی کو خارج کرتا ہے۔۔

وجوہات
ہمارے نظریہ کے مطابق اس کی سب سے بڑی دجہ دین سے دوری اور بے راہ روی ہے۔بہرحال دیگر وجوہات میں بھر پور جوانی میں بھی شادی نہ کرنا ، غیر شادی شدہ رہنا، بری صحبت اختیار کرنا ، بڑھاپے میں رفیق حیات کا مرجانا کثرت سے سائیکل یا موٹر سائیکل کی سواری کرنا ، مقعد کی بواسیر ، دائمی قبض ، وغیرہ جس سے عضو تناسل میں خراش پیدا ہو کر بری عادت کچی عمر سے ہی شروع ہو جاتی ہے اور پھر جوانی تک نہیں جاتی اور مریض کو دین دنیا کہیں کا نہیں چھوڑتی ، عورتو ں میں عدم جنسی تسکین سے یہ مرض لاحق ہوتا ہے جس کا باعث مرد کی کمزوری یا سرعت انزال ہوتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اس کے کئی اسباب ہیں ، جلق کی زیادتی سے عضو مخصوص کے رگ و پٹھوں میں خرابیاں پیدا ہو جاتی ہے۔
جلق میں بار بار حرکت کرنے کا موقع ملاتا ہے ، آسانی ہوتی ہے، رکاوٹیں کم ہوتی ہیں اس ہی لئے آدمی اس برے فعل کا شکار زیادہ ہو جاتا ہے۔
جلق کا عادی یہ سمجھتا ہے کہ وہ ایک ناجائز فعل کر رہا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ وہ ایک غیر فطری حرکت کا مرتکب ہو رہا ہے ، وہ چوری چھپے ایک فعل بد کا مجرم بن رہا ہے ان باتوں کا اسکے ذہن اور اخلاق پر برا اثر پڑتا ہے اور وہ ذہنی انتشار میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ یہ نقصان کثرت ملاپ سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
ملاپ میں قدرت نے جو ایک فطری لذت رکھی ہے اس مسرت سے جو خون میں حرارت اور گرم جوشی پیدا ہوتی ہے وہ جلق میں ہرگز نہیں ہوسکتی، جلق سے ویرج کا انزال توہو ہی جاتا ہے لیکن روح کی مسرت مفقود ہوتی ہے۔
جلق سے ذہن و دماغ پر جو منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ جالق یعنی مشت زنی کرنے والے کو مریض بنانے میں زیادہ ممدو اور معان ثابت ہوتے ہیں۔
ایسے لوگوں کی حس بڑھ جاتی ہے ذرا سے شہوانی تصور سے ہی انکو خواہشات ستانے لگ جاتی ہیں ، اور منی و مذی کا اخراج تصور میں ہی ہونے لگتا ہے۔
علامات
اس مرض کی بڑی بھاری علامت یہ ہے کہ مریض اپنے کئے پر ایسا نادم اور پریشان ہوتا ہے کہ شرم کا مارا علاج کرانے کی غرض سے باقاعدہ کسی ماہر جنسیات یا طبیب کے پاس نہیں جاتا بلکہ عام حکیموں یا کسی نیم حکیم سے خفیہ دوائی لے کر کھا تا رہتا ہے یا پھر اخبارات میں یا انٹرنیٹ پر اشتہار پڑھ کر دوائی منگواتا ہے کھا تا ہے اور مزید نقصان و شرمندگی اٹھاتا ہے ساتھ میں پیسے کا زیاں الگ کرتا ہے ۔
جیسا کہ ہم اپنے بلاگ کے شروع میں ہی اپنے مسلمان بھائیوں کو آگاہ کر چکے ہیں کہ اشتہاری دواؤں سے مکمل پرہیز کریں۔ ہر دوا ہر مریض کے لئے موزوں نہیں ہوتی۔ علاج معالجے کے لئے لازمی کسی اچھے مستند اور اپنے پیشے سے مخلص طبیب سے رابطہ کریں اور اس کو کھل کر اپنے بارے میں من و عن بتا دیں یہی آپ کے لئے بہتر ہے۔
اب آگے جالق یعنی مشت زنی کرنے سے ہونے والے نقصانات کی علامات کا مزید ذکر کرتے ۔
جب مرض کی پوری طرح سے بڑھوتری ہو جاتی ہے تو کسی کام میں دل نہیں لگتا ، قوت ارادہ کمزور ہو جاتی ہے ، دماغی یا جسمانی محنت کے کام سے جلد تھک جاتا ہے سانس پھولتا ہے اور تمام جسم پسینے سے تر بتر ہو جاتا ہے ، دل دھڑکتا ہے اور نبض جلد جلد چلنے والی ہوتی ہے ، ہاتھ اور پاؤں میں کپکپاہٹ طاری ہوتی ہے اور ہاتھ پاؤں سرد ہوتے ہیں، دن رات لیٹے رہنے کا دل چاہتا ہے ، ہر بات میں وہم اور ہر شخص پر شک کرتا ہے ، سر میں درد ہوتا ہے اور سر چکراتا محسوس ہوتا ہے، جب نیند آتی ہے تو متوحش خواب دیکھ کر یا احتلام ہو کر جاگ اٹھتا ہے۔یہ سب علامات کتابوں یا اشتہاروں میں پڑھتا ہے اور ان کو رٹ کر یاد کر لیتا ہے اور اپنے آپ کو دنیا کا بھر کے تمام دکھوں اور تکلیفوں کا مجسمہ بنا لیتا ہے اور خوبی یہ ہے کہ بہت سی بات چیت اور سوال و جواب کے بعد ادھر ادھر کی فضول باتوں کے بعد مشکلوں سے اصل مطلب کی بات بتاتا ہے۔اور بالاخر کمزوری اور جلق کا اعتراف کر لیتا ہے۔ ہمارے مشورہ کے مطابق اس وقت شرم کرنا چاہیئے جب یہ قبیح کام کیا تھا۔ اس کے بعد معالج سے کچھ چھپانا یا شرم کرنا اپنے آپ کو مزید نقصان پہنچانے کے سوا کچھ بھی نہیں۔
نوٹ
جلق یعنی مشت زنی کے علاج کے سلسلے میں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیئے کہ اس کا علاج عام طور پر دو تین ماہ سے لے کر چار پانچ ماہ تک ہوتا ہے ۔ یعنی انسان آہستہ آہستہ صحت کی طرف جاتا ہے کیونکہ جو نقصان سالہا سا ل کی بے اعتدالیوں سے پیدا ہوا ہوان کا ازالہ چند دنوں میں کیونکر ممکن ہو سکتا ہے؟

اللہ نہ کرے اگر آپ مذکورہ بالا شکایات کا شکار ہیں تو برائے کرم ان عادات بد کو فوری طور پر ترک کر کے نمازی کی پابندی کریں اور علاج معالجے کی غرض سے اپنی تمام تر صورتحال سے ہمیں آگا ہ کریں۔یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ کسی قسم کی سگریٹ نوشی یا تمباکو کے عادی ہیں یا نہیں؟ کام کس نوعیت کا کرتے ہیں ؟ غذا میں کیا لیتے ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنے کا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔

جلق یعنی مشت زنی اور اس سے ہونے والے نقصانات کا علاج جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
al.heekmat@gmail.com 
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419