Sunday 1 April 2018

شادی سے پہلے یا بعد کی کمزوری:Weakness of Before Or After Marriage

شادی سے پہلے یا بعد کی کمزوری Weakness of Before Or After Marriage
تعرف مرض
اگر طاقت مردمی بالکل ختم ہو گئی ہو تو اسکو شادی سے پہلے یا بعد کی کمزوری سے موسوم کیا جائے گا۔لیکن جب اس قوت میں کمی ہو جائے تو اسکو خاص کمزوری کا نام دیا جاتا ہے۔
وجوہات
شادی شدہ حضرات میں کثرت ملاپ ، غیرشادی شدہ حضرات اور نوجوانوں میں جلق یعنی مشت زنی، اغلام یعنی ہم جنس پرستی، کثرت احتلام جریان ، عضوتناسل کے نقائص ، خصیہ کا ورم جو بوجہ زہریلے زخم کے ہو، ویرج یعنی منی کی کمی ، زیادہ دماغی و جسمانی محنت، رنج و غم، جنرل کمزوری، موٹاپا، نشیلی اشیاء کا بے دریغ استعمال ، یاد رہے بعض دفعہ یہ مرض ذہنی و نفسیاتی بھی ہوا کرتا ہے۔کیونکہ کئی اصحاب صاحب اولاد ہونے اور قوت درست ہونے کا باوجود شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کا عضو چھوٹا ہے، خصیئے چھوٹے ہیں مادہ منی پتلا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔
علامات
عضو سکڑاؤ میں ڈھیلا رہتا ہے ، جس قوت ملاپ ناقص یا بالکل ختم ہو جاتی ہے کبھی معمولی سا تناؤ ہو جاتا ہے اور کبھی طبعیت ایسی منتشر ہوتی ہے کہ تناؤ بالکل نہیں ہوتا اور کبھی ملا کی طرف بالکل رغبت نہیں ہوتی، مریض سست کمزور اور پست ہمت اور چڑ چڑا ہو جاتا ہے ، چہرہ ذرد، نظر کمزور ، ہاتھ پاؤں سرد ، سر، کمر اور پنڈلیوں میں درد، نبض کمزور، نیند کی کمی، ہاضمہ خراب ، بھوک کی کمی ، اور پریشانی کے عوارض لاحق ہو جاتے ہیں، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے بن جاتے ہیں ، عضو تناسل کی وریدیں یعنی نسیں نمایاں ہو جاتی ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مختلف لوگوں میں جنسی استعداد مختلف ہوتی ہے، لوگوں کی ایک قسم ایسی ہے جن میں ملاپ کی طاقت قدرتی طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے، جو چوبیس گھنٹے میں ایک بار یا ایک سے زیادہ بار ملاپ کی استعداد یعنی طاقت رکھتے ہیں، اوسط یعنی درمیانی استعداد رکھنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے ان کے لئے ہفتہ میں ایک یا دو بار ملاپ کافی ہوتا ہے ، ملاپ میں کشش کی کمی ہونے کے ساتھ ساتھ ملاپ میں کمی واقع ہونے لگتی ہے ، تیسری قسم وہ لوگ ہوتے ہیں جن کو مہینے میں ایک بار ملاپ کی خواہش ہوتی ہے۔مگر یہ تمام افراد نارمل قرار دیئے جائیں گے۔
یہاں پر ایک بہت اہم اور یاد رکھنے والی بات سے آپکو آگاہ کرنا ہم اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں ۔ جب کمزوری کے حوالے سے علاج کرانے میں بھی کوئی بہتری نہ ہو سکے تو معالج کو نفسیاتی معملات کی طرف بھی غور کرنا چاہیئے، جیسا کہ جذبات کا انسانی جسم کے نظام پر پہت گہرا اثر پڑتا ہے ۔ خاص طور پر حساس طبع لوگوں کے نظام جسم پر جذبات کا بہت زیادہ اثر دیکھنے میں آتا ہے ۔ غم و غصہ ، نا امیدی ، اور برا فروختگی جیسے نقصان دہ جذبات کی فراوانی حساس لوگوں میں کمزوری اور اور ملاپ کی طرف سے بے رغبتی اور نفرت کا موجب ہو سکتی ہے۔دماغ میں یاس و غم اور نفرت کے جذبات بسے ہونے کی وجہ سے حساس طبع لوگ وظیفہ زوجگی ادا کرنے سے قاصر رہ جاتے ہیں ۔لاشعوری طور پر یہ جذبات ذہن میں موجود ہو سکتے ہیں اور خود ساختہ کمزوری پیدا کر سکتے ہیں، ان کے حساس ذہن پر کمزوری کا برا اثر پڑتا ہے اور وہ مکمل طور پر ناامیدی اور مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
عام طور پر یہ لوگ اپنی کمزوری کا سبب رطوبت میں بے قاعدگی اور نقص تصور کرتے ہیں لیکن درحقیقت ان کی جنسی رطوبت میں کوئی نقص نہیں ہوتا۔ جیسا کہ ہم عرض کر چکے ہیں کہ غم وغصہ ، مایوسی و نفرت سے چھٹکارا ہی کمزوری سے نجات کا سبب بن سکتا ہے۔
اس ضمن میں یہ بات بھی یاد رہنا چاہیئے کہ جب تک ذہنی کشمکش باقی رہے گی تو کمزوری بھی باقی رہے گی احساس کمتری اور خود اعتمادی کی کمی کی وجہ سے ہی لوگ اکثر لوگ کمزوری کا شکار ہوتے ہیں لیکن بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن پر غم و غصہ اور نفرت ، یاس کے جذبات اثر انداز نہیں ہوتے اور انکی طاقت بدستور برقرار رہتی ہے ۔ اس کے بر عکس حساس طبع لوگوں میں یہی جذبات نظام جسم پر اثر انداز ہو کر کمزوری پیدا کرتے ہیں اور ان جذبات کا جب جنسی غدود پر اثر پڑتا ہے تو ان کے فعل میں فتور پیدا ہو جاتا ہے ۔ جب حقیقی طور پر خواہش ملاپ بیدا رہوتی ہے تو خصیوں میں سے خلیات نکل کر خون میں شامل ہو جاتے ہیں ان خلیات کے خون میں شامل ہونے سے عضو مخصوص میں نعوظ پیدا ہوتا ہے لیکن خصیوں میں سے کافی تعداد میں خلیات نہ نکلیں تو نعوظ پوری طرح پیدا نہیں ہو سکتا اگر ملاپ کی خواہش حقیقی ہو تو خصیوں میں سے یہ خلیات نکل کر خون میں شامل ہو جاتے ہیں لیکن ملاپ کی حقیقی خواہش نہ ہونے کی وجہ سے جب نعوظ پیدا نہیں ہوتا تو وہ شخص خود کو ناکارہ تصو رکرنے لگتا ہے۔
ذہن کے علاوہ جسمانی اسباب سے بھی کمزوری پیدا ہوتی ہے موٹاپا، رگوں کا پھول جانااور گنھٹیا جیسے امراض سے بھی کمزوری پیدا ہو جاتی ہے۔ ان امراض کی وجہ سے جنسی غدود قبل از وقت ناکارہ ہونے لگتے ہیں اور خواہش ملاپ کے وقت خصیوں سے رطوبت نکل کر خون میں شامل نہیں ہوتیں اور پورا نعوظ پیدا نہیں ہوتا، یاد رہے کہ رگوں کے پھولنے سے خاص طور پر کمزوری پیدا ہوتی ہے ۔ اور اگر کمزوری پیدا ہوتے ہی یاس و نا امیدی پیدا ہونے لگے تو کمزوری مکمل ہو جاتی ہے مریض خود کا نا قابل علاج تصور کرنے لگتا ہے۔ مگر یہ اسکی خود ساختہ سوچ کے سوا کچھ نہیں۔
بعض لوگوں میں پچاس سال کی عمر گزرنے کے بعد بڑھاپے اور کمزوری کے آثار اجاگر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو آہستہ آہستہ مکمل کمزوری میں تبدیل ہو جاتے ہیں ایسے لوگوں میں کوئی جذباتی کش مکش نہیں ہوتی اور انکے غدود بھی صحت مند ہو تے ہیں ۔ لیکن عضو مخصوص کا معائنہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی رگیں پھول کر سخت ہو گئی ہیں ان پھولی ہوئی رگوں میں جب خون پہنچتا ہے تو نعوظ پوری طرح سے نہیں ہوتا، یاد رہے کہ بہت زیادہ شراب اور تمباکو کا استعمال کرنے سے بھی رگیں پھول جاتی ہیں جس کی وجہ سے نعوظ حاصل نہیں ہو پاتا۔
الغرض مختصر طور بچپن کی غلط کاریوں کے علاوہ بھی مندجہ ذیل وجوہات کی بناء پر بھی کمزوری پیدا ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
حد سے زیادہ ذہنی اور جسمانی تھکان، نیند کی کمی، ضرر رساں جذبات کی فراوانی، رگوں کا سخت ہونا اور پھول جانا، بہت زیادہ ملاپ، لمبے عرصے سے ملاپ سے پرہیز، جنسی غدود کا ناقص فعل، شراب کا حد سے زیادہ استعمال، کثرت تمباکو نوشی، زہریلے زخم، دق ، گنٹھیا اور خون کا دباؤ۔


اللہ نہ کرے اگر آپ مذکورہ بالا شکایات کا شکار ہیں تو برائے کرم اپنی تمام تر صورتحال سے ہمیں آگا ہ کریں۔یاد رہے ہمیں اپنی صورتحال سے تفصیلی انداز میں آگاہ کریں۔ جیسا کہ عمر کتنی ہے؟ شادی شدہ ہیں یا غیر شادی شدہ؟ مرض کتنے عرصہ سے لاحق ہے؟ کسی قسم کی سگریٹ نوشی یا تمباکو کے عادی ہیں یا نہیں؟ کام کس نوعیت کا کرتے ہیں ؟ غذا میں کیا لیتے ہیں؟ سونے کا وقت اور نیند کا دورانیہ اور جاگنے کا وقت۔ وغیرہ وغیرہ۔


شادی سے پہلے کی کمزوری کے علاج کے بارے میں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہاں کلک کر کے ہم سے بذریعہ کانٹیکٹ فارم پر کر کے رابطہ فرمائیں۔
 اگر کانٹیکٹ فارم پر کر کے بھیجنے میں کوئی مشکل در پیش ہو تو آپ ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج کر رابطہ فرمائیں۔
al.heekmat@gmail.com 
آپ ہم سے واٹس ایپ پر بھی ربطہ کر سکتے ہیں 03453591419

No comments:

Post a Comment