Tuesday 3 July 2018

سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور شہد

سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور شہد

شہد کے متعلق جو کہا گیا ہے اورلکھا گیا ہے ہم تو سمجھتے ہیں کہ ہر ایک بات اپنی جگہ اہم ہے۔ شہد کی افادیت کے متعلق جتنا بھی کہا جائے بہت کم ہی ہوگا، شہد کے بارے میں جو ذکر ہمارے آقا و مولا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ حرف آخر ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سے زیادہ با ر شہد کی افادیت بیان فرمائی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک حدیث میں فرماتے ہیں ۔
اے لوگوں ! قرآن اور شہد کو مضبوطی سے پکڑلو۔
ایک اور واقع میں حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت جلال سے فرمایا۔
خدا کی قسم تمھارے بھائی کے پیٹ کا درد جھوٹا ہو سکتا ہے مگر شہد نہیں۔
بحیثیت مسلمان ہمارے لئے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس رشد و ہدایت کا ایک ایسا نمونہ ہے جس کی مثال قیامت تک نہیں مل سکتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سادگی کو ہمیشہ اپنا شعار بنایا ۔ غذا میں بھی سادگی کو پسند فرمایا ، سادہ غذائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ تناول فرماتے تھے ۔ پر لطف غذاؤ ں سے ہمیشہ اجتناب فرماتے تھے ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں تمام عمر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چپاتی نہیں کھائی ۔ علامہ ابن حجر عسقلانی اس حدیث کے ذیل میں فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چپاتی نہ کھانا حرمت کی بناء پر نہیں تھا بلکہ باریک اور پتلی روٹی چونکہ عیش پرستوں کی غذا ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو تمام عمر تناول نہیں فرمایا۔آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے مطالعہ سے یہ بات روشن ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عیش پرستوں کے طور طریقوں سے اجتناب فرمایا ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دستور طریقہ مبارک یہ تھا کہ دسترخوان پر غذا کو رد نہیں فرماتے ۔ ادھر ادھر ہاتھ نہ بڑھاتے ۔ کھانا بھوک رکھ کر تناول فرماتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مومن کی یہ شان ہے کہ وہ کم غذا کھائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی من پسند غذائیں کھجور، چھوہارہ، دودھ ، پیلوکا پھل، گوشت، پنیر، تزید، تلبیذ، کدو، ککڑی، حلیس مسلوقہ ، حلوہ اور شہد تھیں۔
آئیے اب ہم شہد کے بارے میں پیارے آقا و مولا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے ترجمہ کا مطالعہ کرتے ہیں کہ اس شفاء بخش قدرتی غذا میں اور دوا کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کیا کیا ارشادات عالی منقول ہیں۔
اماں عائشہ صدیقہ طیبہ و طاہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حلوے اور شہد سے زیادہ محبت رکھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شفاتین چیزوں میں ہے، حجام کے نشتر میں ، شہد پینے میں، آگ سے داغ لگانے میں۔مگر میں اپنی امت کو داغ لگانے سے روکتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور حدیث میں فرمایا کہ سنا اور سنوت کو نہ چھوڑو۔ جیسا کہ ہم نے اس کے متعلق اور بھی بیان کیا ہے کہ شہد کو عربی میں سنوت کہتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں موت کے سوا ہر مرض کی دوا ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ جو شخص ہر مہینے تین دن صبح کے وقت شہد چاٹا کرے اسے کوئی بڑی سے بڑی بلا بھی تکلیف نہیں دے سکتی۔ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شہد ہر جسمانی مرض کے لئے شفاء ہے اور قرآن کریم ہر روحانی مرض کے واسطے دوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن اور شہد دوناں شفاؤں کو تھامے رکھو۔ حضرت ابع خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے بھائی کو دست آرہے ہیں ، میں نے اس کو شہد پلایا مگر اسکے اسہال زیادہ ہوگئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ایسا ہی فرمایا پھر پلاؤ، چوتھی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے شہد پلاؤ ۔ اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اسے شہد پلایا لیکن اسہال زیادہ ہوگئے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے اور اللہ کریم کا ارشاد سچا ہے ، اسے پھر شہد پلاؤ۔ چناچہ اسے پھر شہد پلایا گیا اور وہ صحت یاب ہوگیا۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے قرآن شریف اور حدیث پاک کے علم سے فیضایاب ہونے کے باعث ہر بیماری کا علاج شہد سے کرتے تھے۔اس پر بعض لوگوں نے اعتراض بھی کیا مگر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ عادت نہیں چھوڑی ۔ یہ تمام احادیث مبارکہ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا طریقہ کار قرآن پاک کی آیات کریمہ کی ہی تفسیر ہیں۔اس سے صاف پتنہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کو شہد سے لگاؤ رکھنے کے لئے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم خود کہہ رہے ہیں۔ گویا مسلمانوں پر آج سے چودہ سو سال پہلے شہد کی شفاء بخش قوتوں کا راز کھول دیا گیا تھا۔ چناچہ مسلمانوں میں شہد کو بطور غذا اور بطور دوا استعمال کرنے کی چودہ سو سالہ روایات موجود ہیں ۔
 

No comments:

Post a Comment